مولانا سید جلال الدین عمری
مثلِ خورشیدِ سحر
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
عزیزی محمد اسعد فلاحی نے اچانک میرے سامنے مولانا سید جلال الدین عمری پر مرتّب کردہ مجموعۂ مضامین لاکر رکھ دیا تو اسے دیکھ کر بہت حیرت ہوئی _ انھوں نے اس کی ترتیب و تالیف میں اتنی راز داری برتی کہ روزانہ ساتھ رہنے کے باوجود مجھے اس کی پیش رفت کے بارے میں خبر نہ ہوسکی _
مولانا عمری کی وفات (26 اگست 2022) ہوتے ہی ان پر تعزیتی مضامین کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا _ ملک کے معروف اہلِ قلم نے ان کی علمی و دینی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے _ اسعد صاحب ان مضامین کو جمع کرتے رہے _ اس طرح انھوں نے ایک خوب صورت گل دستہ تیار کردیا ہے _
یہ مجموعہ 8 ابواب پر مشتمل ہے _ باب اول کے مضامین تحریکی رفقاء کے قلم سے ہیں ، جب کہ باب دوم میں دیگر اصحابِ علم کے مضامین جمع کیے گئے ہیں _ باب سوم میں مولانا کے بعض شاگردوں اور خُردوں کے مضامین ہیں ، جب کہ باب چہارم میں ان کے اہلِ خانہ کے تاثراتی مضامین ہیں _ باب پنجم میں مولانا کی اہم تصانیف پر شائع ہونے والے بعض تبصروں کو جمع کردیا گیا ہے _ باب ششم میں منظوم تاثرات ہیں _ باب ہفتم میں مولانا کی تمام تصانیف کی توضیحی فہرست پیش کی گئی ہے _ باب ہشتم میں ان کی وفات پر دنیا بھر سے تحریکات اسلامی کے ذمے داروں اور نمایاں شخصیات کی طرف سے موصول ہونے والے تعزیتی خطوط کو شامل کیا گیا ہے _
اس مجموعۂ مضامین کو منشورات (انڈیا) نئی دہلی کی طرف سے طبع کیا جارہا ہے _ اس کی ضخامت تقریباً ساڑھے چار سو صفحات ہے
یہ مجموعہ تاثراتی تحریروں پر مشتمل ہے _ 18- 19 ستمبر 2022 کو مولانا پر ادارۂ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ کی جانب سے سمینار منعقد ہوا تھا ، امید ہے ، اس کے مقالات بھی جلد طبع ہوجائیں گے _ مولانا پر پاکستان میں دو M. Phil کے مقالے لکھے جاچکے ہیں اور بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد میں ایک .Ph.D ہورہی ہے _ اس کے باوجود ان کی علمی خدمات اور افکار پر تحقیقی کام کی ضرورت اب بھی باقی ہے _ تحقیقی ذوق رکھنے والوں کے لیے صلائے عام ہے _
Reviews
There are no reviews yet.