محبتوں کے اسیر ایک جینوئن ادیب کی داستان حیات۔
داستاں در داستاں سحر ہی سحر۔
وہ قصہ نہیں بیان کرتا
کہانی نہیں کہتا
فسانہ طرازی نہیں کرتا
فسوں پھونکتا ہے۔
وہ محرر جادو نگار ہے
وہ ایک ایسا عامل ہے جو اپنے معمول کو سحر زدہ کرکے اپنے ساتھ ساتھ اپنی دنیا میں لیے پھرتا ہے
وہ وقت کو ٹہرا لینے کا ہنر جانتا ہے اور دریا کے بہاؤ کے ساتھ بہا لے جانے کے فن میں یکتا ہے
وہ تپتی ہوئی دھوپ کا لذت چشیدہ ہے
وہ حوادث کا ستم آشنا ہے
وہ کائنات رنگ و بو کی دلآویزی و بے کیفی کا رمز شناس ہے
وہ جاگتی آنکھوں میں خواب سجانے اور خوابیدہ ذہنوں کو بیداری پر آمادہ کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا
وہ سچ کا عاشق ہے سچ کہتا ہے سچ سُننا پسند کرتا ہے سچّوں کے ساتھ ہے
جھوٹ اور جھوٹوں سے بیزار ہے یکسر پاک طبیعت دار ہے۔
درویش خدا مست ہے۔
شاہوں میں شاہ ہے، فقیروں میں فقیر ہے، محبتوں کا اسیر ہے۔
اسی دنیا کا باسی ہے دنیا کو قریب سے دیکھنے اور دکھانے کا عادی ہے۔
لاف و گزاف نہیں ہانکتا حقیقت سے مونہہ نہیں چھپاتا حقائق کو سامنے لاتا ہے۔ خود نمائی سے مفر کرتا ہے۔
زندگی میں جو دیکھا، جو سمجھا جو جانا، جو سُنا جو محسوس کیا، جو خود پہ بیتی رقم کردی یہ خودبیتی۔
تلخ ترش شیریں واقعات، ناقابل فراموش کہانیاں، دلپذیر قصے، سود مند حکایات، دلچسپ روایات، عام انسان کے دکھ سکھ کے لا امتناعی تسلسل کی روانی علی اکبر ناطق کی زبانی۔
آبـــاد ہوئے، بربــــاد ہوئے
ایک ایسی خود نوشت جو شروع کرنے کے بعد ختم کیے بنا چارہ نہیں اور ختم کرنے کے بعد ذہن و دماغ پر لا زوال تاثر سے چھٹکارا نہیں۔
ہند و پاک میں ایک ساتھ پرکاشت ہونے والی بے مثال جیون گاتھا۔
اپنے شہر کے بک سیلرز سے طلب فرمائیں عدم دستیابی کی صورت میں ہم سے رابطہ کریں۔
Reviews
There are no reviews yet.